نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ایڈز لا علاج نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اکتیس جڑی بوٹیاں ایسی ہیں جو ایچ آئی وی’ ایڈز میں فائدہ مند ہیں اوران سے ایڈز کا 100فیصد خاتمہ ممکن ہے


لاہور:شی ٹیک مشروم،کلونجی اور لہسن ایڈز کے علاج میں موثر ہیں’ ایڈز لا علاج نہیں ۔ 31جڑی بوٹیاں ایسی ہیں جو ایچ آئی وی’ ایڈز کے مرض کیلئے فائدہ مند ہیں اوران سے ایڈز کا 100فیصد خاتمہ ممکن ہے ۔ اس وقت دنیا بھرکے لوگ جس مرض کی ہولناکی سے لرزہ براندام ہیں وہ عالمگیر مرض ایڈزAIDS ہے۔ حال ہی میں کی گئی تحقیق کے مطابق ایک خاص مشروم ‘’شی ٹیک ‘’کلونجی اور لہسن سے ایڈز کے علاج میں پیش رفت ہوئی ہے۔علاوہ ازیں ایک پاکستانی ماہر نباتات ڈاکٹر محمد رفیق نے بھی جڑی بوٹیوں کے ذریعے ایڈز کا علاج دریافت کیا ہے جس سے ایڈز کے 34مریض شفا یاب ہو چکے ہیں۔ شاہ عبداللطیف یونیورسٹی کراچی کے فیکلٹی آف سائنس ڈپارٹمنٹ مائیکرو بائیولوجی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر محمد رفیق کے مطابق ایچ آئی وی’ ایڈز اب ناقابل علاج نہیں رہا ۔ ان کی تیار کردہ نباتاتی دوا سے اس موذی مرض کا سو فیصد علاج ممکن ہوگیا ہے۔ یہ دوا طب یونانی میں مستعمل جڑی بوٹیوں سے تیار کی گئی ہے۔ جاپان کی یونیورسٹی ناگریا ’ ڈین فیکلٹی آف سائنس ڈاکٹر اعجاز رسول ڈپارٹمنٹ آف مائیکرو بایولوجی یونیورسٹی آف کراچی اور پروفیسر ڈاکٹر میاں داد زرداری چیئرمین ڈپارٹمنٹ آف مائیکرو بائیولوجی شاہ لطیف یونیورسٹی خیر پور کی سپرویژن میں اس دوا کی تیاری ممکن العمل ہوئی ہے۔ کم وبیش 31جڑی بوٹیاں ایسی ہیں جو ایچ آئی وی’ ایڈز کے مرض کیلئے موثر ہیں اوران سے ایچ آئی وی’ ایڈز کا 100فیصد خاتمہ ممکن ہے۔طب اسلامی کے مطابق ایڈز لاعلاج نہیںکیونکہ فرمان الٰہی ہے کہ دنیا میں کوئی مرض ایسی نہیں پیداکی گئی جس کا علاج نہ ہو۔یہ بات اظہرمن الشمس ہے کہ ایڈز مرض کم اور قہرالٰہی زیادہ ہے ۔ہم اگر ایڈز جو کہ سسکتی ہوئی موت ہے ، سے بچنا چاہتے ہیں تو اپنے معاشرے اور اپنی ثقافت سے ایڈز کے محرکات یعنی عریانی وفحاشی کی گندگی کو دور کرنا ہوگا اور اخلاقی وروحانی پاکیزگی حاصل کرکے اپنے آپ کو اسلامی آداب زندگی اور اخلاقی حدودو قیود کا پابند کرنا ہوگا ‘’روشن خیالی ‘’کی آڑ میںسیکولراور ملحدانہ عقائد سے بچنا ہوگا کیونکہ ایڈز کے سدباب کایہی واحدطریقہ ہے ۔احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہوناایڈز سمیت کسی بھی مرض کیلئے ایک بہترعلاج ہے۔
تحریر:حکیم قاضی ایم اے خالد

 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

نرسنگ ایک باوقار پیشہ

اس نوبل پروفیشن کی تقدیس ملحوظ خاطر رکھیں   تحریر: میڈیکل جرنلسٹ ' قاضی ایم اے خالد Twitter:qazimakhalid تاریخ اسلام کا بغور جائزہ لیا جائے تو اسمیں نرسنگ کے پیشے کے حوالہ سے ہمیں سیدہ رفیدہ انصاریہ رضی اللہ تعالی عنھا کا ذکر ملتا ہے جنھوں نے اس شعبہ میں گراں قدر خدمات سر انجام دیں اسلامی دنیا کی پہلی نرس سیدہ رفیدہ انصاریہ رضی اللہ تعالی عنھا نے نرسنگ کی تعلیم و تربیت اپنے والد سے سیکھی.جو ایک معالج تھے سیدہ رفیدہ انصاریہ رضی اللہ تعالی عنھا نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیشتر جنگوں میں بطور نرس حصہ لیا اور زخمیوں کے تیر نکالنے نیز مرہم پٹی سے لیکر پانی پلانے تک متعدد خدمات سرانجام دیں۔ مدینہ کی ریاست قائم ہونے کے بعد حضرت محمد صلی اللہ وسلم نے سیدہ رفیدہ انصاریہ رضی اللہ تعالی عنھا کو بلا کر عورتوں اور لڑکیوں کو نرسنگ کی تربیت دینے کے بعد مریضوں کی خدمت کرنے کا حکم صادر فرمایا تھا۔ پاکستان میں نرسنگ کے شعبے کی بنیاد بیگم رعنا لیاقت علی خان نے رکھی،بعدازاں 1949میں سنٹرل نرسنگ ایسویسی ایشن اور 1951میں پاکستان نرسنگ ایسویسی ایشن کی بنیاد رکھی گئی  اس ...

روزہ کرونا وائرس سے بچاؤ میں فائدہ مند ہے

روزہ قوت مدافعت میں اضافہ کرکے امراض سے بچاؤ کا باعث بنتا ہے تحریر: حکیم قاضی ایم اے خالد دنیا کے ایک ارب سے زائد مسلمان اسلامی و قرآنی احکام کی روشنی میںبغیر کسی جسمانی و دنیاوی فائدے کاطمع کئے تعمیلاًروزہ رکھتے ہیں تاہم روحانی تسکین کے ساتھ ساتھ روزہ رکھنے سے جسمانی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں جسے دنیا بھر کے طبی ماہرین نے متعدد کلینیکل ٹرائلز کے بعد سائنسی طور پر تسلیم کیا ہے۔  روزہ رکھنے سے نہ صرف مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے بلکہ بحیثیت مجموعی قوتِ مدافعت کے اندر زبردست اضافہ ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں انسان کے جسم میں بیماریوں سے بچنے کی صلاحیت بھی پیدا ہوجاتی ہے اور جو بیماریاں جسم کے اندر موجود ہوتی ہیں ان سے بھی چھٹکارا حاصل کیا جا سکتاہے۔ ہمارے جسم میں موجود قوتِ مدافعت کا کام جسم کو جراثیم اور ہر قسم کے وائرسزسے بچانا ہے جب بھی جسم پر جراثیم حملہ آور ہوتے ہیں یا کوئی بیماری جسم میں داخل ہوتی ہے تو جسم کے اندر موجود امیون سسٹم متحرک ہو جاتا ہے۔ سینکڑوں قسم کے دفاعی خلیات ہیں جو اس مدافعتی نظام میں حصہ لیتے ہیں اور روزے ان تمام مدافعتی مورچوں کو مضبوط ک...

کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے ہربل چائے استعمال کریں

میتھرے اور ادرک کی چائے ہر قسم کی وائرل ڈیزیزمیں مفید ہے حکیم قاضی ایم اے خالد  کویڈ ١٩سمیت کوئی بھی وائرل ڈیزیز ہو یا کسی بھی وائرس سے فلو ہو ادرک اورمیتھی کے بیج یعنی میتھرے کی ہربل ٹی انتہائی فائدہ مندہے اس کے تیار کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ میتھرے ایک کھانے کا چمچ ایک گلاس پانی میں جوش دیںجب پانی ایک تہائی رہ جائے اتار کر چھان لیں اب اس میں تازہ ادرک کا رس ایک چمچ چائے والااور شہد ایک بڑاچمچ شامل کرلیں  یہ ہربل ٹی پینے سے خوب پسینہ آتا ہے'بخار ٹوٹ جاتا ہے' دردیں ختم ہو جاتی ہیں'سانس کی تنگی دور ہو کرجکڑی ہوئی چھاتی کھل جاتی ہے اور فلو میں افاقہ ہو جاتا ہے۔ یہ نباتاتی چائے پیٹ اور آنتوں کے ورم کو دور کرنے کیلئے بھی مفید ہے۔اس سے خوراک اور سانس کی نالیوں کی خراش اور خشکی دورہو جاتی ہے یہ ہربل چائے قدرتی طور پر اینٹی الرجی خصوصیات رکھتی ہے لہذا یہ نزلہ زکام ، کثرت سے چھینکیں آنا اور ڈسٹ الرجی کے شکار لوگوں کے لئے بھی انتہائی فائدہ مندہے۔  میتھی کے بیج دستیاب نہ ہوں تواس کی جگہ خشک میتھی بھی استعمال کی جا سکتی ہے اسی طرح جہاں تازہ ادرک دستاب نہ ہو وہ...