نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ایڈز ایک خوفناک عفریت​ ۔۔۔۔۔۔ ذرا بچ کے

پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ تک پہنچ گئی

تحریر :حکیم قاضی ایم اے خالد
اس وقت دنیا بھر میں جس مرض کی ہولناکی موضوع بحث بنی ہوئی ہے اور ساری دنیا کے لوگ لرزہ براندام ہیں وہ عالمگیر مرض ایڈز ہے دنیا کا کوئی خطہ کوئی ملک اس مرض سے محفوظ نہیں ہے لیکن زیادہ تریورپی اور افریقی ممالک اس کا شکار ہیں۔ایک محتاط اندازے کے مطابق دُنیا بَھر میں تقریباً تین کروڑ نواسی لاکھ افراد اس عارضے کا شکار ہیں۔ اقوام متحدہ کے ایچ آئی وی ایڈزپروگرام کی ڈپٹی ڈائریکٹر' ڈےبورالینڈلے 'کے مطابق پاکستان میں ایڈز کی بیماری کا وباء کی صورت اختیار کرنے کا شدید خطرہ ہے۔بی بی سی کی ایک حالیہ سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کراچی کے نشہ کرنے والوں میں سے 23فیصد ایچ آئی وی کا شکار پائے گئے جبکہ سات سال قبل ایسے ہی ایک سروے میں صرف ایک شخص اس وائرس کا شکار پایا گیا تھا ۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس وباء کا کراچی تک محدود رہنا ناممکن ہے کیونکہ بہت سے نشہ کرنے والے کراچی آنے سے قبل ملک کے دیگر شہروں میں رہائش پذیرتھے اور وہاں بھی استعمال شدہ سرنج کے ذریعے نشہ کر چکے ہیں ۔   
نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام (این اے سی پی) کے نیشنل پروگرام منیجر ڈاکٹر بشیر خان اچکزئی کے مطابق پاکستان میں ڈیڑھ لاکھ کے قریب ایچ آئی وی پازیٹو مریض موجود ہیں، جن میں سے 25 ہزار این اے سی پی میں رجسٹر ہیں، جن میں سے 15 ہزار سے زائد کا اینٹی retroviral علاج کیا جارہا ہے۔ سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے فوکل پرسن کے مطابق حکومت پاکستان کو اس بیماری پر خصوصی توجہ دینی چاہیے ورنہ پورے ملک کا بجٹ بھی اس بیماری کے خاتمے کے لیے کم پڑے گا۔ کے پی ایڈز کنٹرول پروگرام کے منیجر ڈاکٹر سلیم کے مطابق صوبے میں ایڈز کے شکار افراد کی تعداد 4266 ہے جبکہ بلوچستان میں یہ تعداد 5 ہزار سے زائد، سندھ میں 56 ہزار سے زائد ہے تاہم پنجاب کے اعدادوشمار اس حوالے سے واضح نہیں۔ پاکستان میں منشیات کے عادی افراد میں ایچ آئی وی ایڈز کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے کیونکہ وہ سرنج کو بار بار استعمال کرتے ہیں جبکہ جسمانی تعلقات دوسرا بڑا خطرہ ہے، اسی طرح خون کی منتقلی کے عمل کے حوالے سے بھی خدشات موجود ہیں۔
    پاکستان میں عام افراد کو اس مرض کے بارے میں بہت کم آگاہی ہے حکومت پاکستان کے علاوہ میڈیکل،ہومیواور طبی اداروں ،یونانی، سماجی ورفاہی این جی اوزکی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ اس مرض کے بارے میں بلاجھجھک عوام کو آگاہ کریں انہیں اس کے اسباب اور احتیاطی تدابیر کے بارے میں بتائیں۔
    اس بیماری کی چھوت لگنے سے انسان کے اندر موجود مدافعتی نظام IMMUNITYمکمل طورپر تباہ ہوجاتاہے ایڈز ACOUIRED AIMMUNO DEFICENCY SYNDROME کامخفف ہے۔قوت مدافعت کی کمی کے باعث انسان مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتاہے۔تحقیقاتی رپورٹوں کے مطابق اس مرض کی علامات میں بعض مریض فساد خون میں مبتلاء ہوتے ہیں کچھ مریضوں کی جسمانی سافت تبدیل ہوجاتی ہے۔بعض کی شکلیں مسخ ہوکربندروں کے مماثل ہوجاتی ہیں جسم میں مختلف رسولیاں پیداہوجاتی ہیں۔غیرمعمولی تھکن ہوتی ہے رات کو پسینہ آتاہے بخار ہوجاتاہے بعض اوقات دست شروع ہوجاتے ہیں اور جب وائرس اعصابی نظام میں داخل ہوتاہے تو زبان لڑکھڑانے لگتی ہے یادداشت متاثر ہوجاتی ہے ہاتھ پاؤں کانپنے لگتے ہیںاور موت واقع ہوجاتی ہے۔اس مرض کا بڑا سبب ہم جنسیتHOMO SEXUALTY اور دیگر جنسی بے راہروی ہے جس سے ایڈز کاوائرس منتقل ہوجاتاہے دوسرا سبب ایڈز سے متاثرشخص کاخون یااس خون کی مصنوعات کسی صحت مند جسم میں داخل کردینے سے بھی ایڈز ہوجاتی ہے۔تیسرا سبب ایڈز شدہ خاتون کے ہاں بچے کی پیدائش ہوتو وہ رحم مادر سے ہی ایڈز کا وائرس لیکر آتاہے چوتھابڑاسبب ایک ہی سرنج کا باربار استعمال خاص طورپر ایڈز سے متاثرہ نشہ کرنے والے افراد کے استعمال شدہ سرنج کو استعمال کرنے سے اس شخص کوایڈز ہوسکتی ہے جسے ایڈز نہیں ہے۔یہ توتھاایڈز کا مختصر تعارف'اب اس کے علاج کا مسئلہ یہ ہے کہ تمام ترترقی کے باوجود موجودہ سائنس'کمپیوٹر اور ایٹم کے اس دور میں دنیا بھر کے جدید میڈیکل سائنس،ایلوپیتھک اور دیگر معالجین کے پاس ابھی تک اس مرض کاکوئی موثر علاج نہیں ہے اگرچہ طب مشرقی اسلامی کے پاس انسانی قوت مدافعت کو تقویت دینے والی بے شمار دوائیں موجود ہیں تاہم ایڈز کے وائرس کے خاتمے کے سلسلے میں ابھی اس فطری علاج کے معالجین بھی عاجز ہیں لیکن تحقیق کے دروازے بند نہیں۔حال ہی میں ایک تحقیق کے مطابق ایک خاص مشروم ''شی ٹیک ''اور لہسن سے ایڈز کے علاج میں کچھ پےش رفت ہوئی ہے یہ بات طے شدہ ہے کہ اس مرض کا علاج بھی اس فطری طب سے ہی وقوع پذیر ہوگا۔کیونکہ فرمان الٰہی ہے کہ دنیا میں کوئی مرض ایسی نہیں پیداکی گئی جس کا علاج نہ ہویہ علیحدہ بات ہے کہ انسانی عقل ابھی وہاں تک نہیں پہنچی فی الحال دنیابھر میں اس مرض کے علاج کے نام پر جو کچھ ہورہاہے وہ محض مختلف شکایات وعلامات کا روایتی علاج اورمریض کی عام دیکھ بھال اور حوصلہ افزائی ہے ۔پاکستان میں بھی ایڈز کے مریضوں میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے یہ بات باعث حیرت نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یورپی طرز معاشرت ہمارے ہاں بھی رواج پاچکا ہے یورپ کی کوئی بھی اچھی یابری چیز ہواسے اپنانے میں ذرہ برابربھی ترددنہیں کیاجاتا ویڈیو فلمز، ڈش انٹینا،کیبل اوراب اینڈرائڈ فون کی ہرچھوٹے بڑے کے پاس دستیابی کی وجہ سے عریانی وفحاشی کی یلغارنے ہمیں یورپ کے قریب تر کردیا ہے۔پاکستان کا کوئی شہرایسا نہیں جہاں جسم فروشی اور قحبہ گری کے اڈے نہ ہوں۔ کافی عرصہ قبل کی بات ہے کہ لاہور میں سوبچوں کے قاتل نے ان معصوموں کو ہلاک کرنے سے پہلے اس کے اپنے اعتراف کے مطابق ان سب کے ساتھ جو سلوک کیااس کی داستا نیں تمام اخبارات میں شائع ہوچکی ہیں جنھیں چھوٹی عمر کے بچوں سے لیکر بڑی عمر کے خواندہ آدمیوں اور عورتوں تک سب ہی لوگ پڑھ چکے ہیں ہمارے معاشرے میں ایڈز جیسی مہلک اور جان لیوامرض کے پھیلاؤ کے تمام اسباب موجود ہیں،ہم جنسیت کے تمام ذرائع جو کہ سرعام تفریح گاہوں،بازاروں سڑکوں،اسٹےشنوں،سنیما گھروں اور معروف شاہراؤں پر مرد طوائف کی حیثیت میں ترغیب گناہ دیتے ہوئے اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔اس دور میں بھی بعض پسماندہ علاقوں میں ایک ہی سرنج انجیکشن کے سلسلے میں باربار استعمال ہورہی ہے بعض ڈینٹسٹ اپنے آلات مکمل طورپر سٹیریلائز نہیں کرتے۔اکثر باربر(حجام) ایک ہی بلیڈ سے کئی دفعہ شیو بناتے ہیں کہنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ ایڈز کے تمام اسباب ہمارے معاشرے میں بھی موجود ہیں لیکن ہمارے ہاں لوگوں،بچوں،نوجوانوں سے اس بارے میں گفتگو کرنااور اس ہولناک مرض کے اسباب کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا 'احتیاطی تدابیر سے متعلق کچھ بتانا'ایک معاشرتی جرم سمجھا جاتاہے۔جوانتہائی غلط ہے۔پاکستان کے لوگوں کے مذہبی عقائد کی وجہ سے ایڈز کے سلسلے میں وہ صورتحال تو پیش نہیں ہوسکتی جو افریقی ویورپی ممالک میں پیدا ہوچکی ہے تاہم یہ حقیقت پوری طرح اپنی جگہ موجود ہے کہ پاکستان میں بھی یہ مرض پھیل رہی ہے اور اس پھیلاؤ میں اضافہ ہوگا اگر حکومت کی طرف سے اس سلسلے میں تدارک کا اہتمام نہ کیاگیا اور عوام میں اس مرض سے متعلق شعور بیدار نہ کیا گیا۔ہم اگر ایڈز جو کہ سسکتی ہوئی موت ہے ، سے بچنا چاہتے ہیں تو اپنے معاشرے اور اپنی ثقافت سے عریانی وفحاشی نےزاخلاقی گندگی کو دور کرنا ہوگا اپنے آپ کو اسلامی آداب زندگی اور اخلاقی حدودو قیود کا پابند کرنا ہوگا'' روشن خیالی ''کی آڑ میں سیکولراور ملحدانہ عقائد سے بچنا ہوگا کیونکہ ایڈز کے سدباب کا یہی واحدطریقہ ہے یہ بات اظہرمن الشمس ہے کہ ایڈز مرض کم اور قہرالٰہی زیادہ ہے اسلام جنسی اور شہوانی خواہش کو بطور ایک جسمانی ضرورت کے تسلیم کرتاہے مگر نہ صرف تسکین و تکمیل کے فطری وسائل کی طرف راہنمائی کرتاہے بلکہ شادی کے بعد جنسی ملاپ کو قانونی وشرعی طورپر جائز اور قابل ثواب قرار دینے کے ساتھ ساتھ مقصد پیدائش نوع انسان کے تابع بھی کردیتاہے لہٰذا قربت کے لمحات ہمےشہ اپنے جیون ساتھی تک ہی محدود رکھنے چاہئےں۔خدانخواستہ خون کی ضرورت پڑے تو ایڈز ٹسٹ شدہ خون کا استعمال کیجئے۔انجیکشن کے لیے قابل اعتماد ڈسپوزایبل سرنج صرف ایک مرتبہ استعمال کیجئے۔ڈینٹسٹ حضرات اپنے آلات اچھی طرح سٹیریلائزڈ کرنے کے بعد استعمال کریں۔اسی طرح باربر حضرات اپنے آلات اور تولیے وغیرہ صاف ستھرے رکھیں۔صفائی کےلئے ٹشو پیپر اور شیو کےلئے ہمیشہ نیا بلیڈاستعمال کریں۔ان احتیاطی تدابیر پر عملدرآمدکریں اور خوبصورت زندگی کوہولناک ودہشت انگیز نہ بنائیں۔ہمارے نوجوانوں کاحق ہے کہ وہ اس مرض کے بارے میں جانیں اس کے اسباب اور احتیاطی تدابیر سے بہرہ ورہوں ہمیں اپنے بچوں اور نوجوانوں سے زندگی کی حقیقتوں کو چھپانانہیں چاہیے اسی صورت میں ہمارا اور پاکستان کا یہ مستقبل صحت مندمعاشرے کا باعث بنے گا۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

نرسنگ ایک باوقار پیشہ

اس نوبل پروفیشن کی تقدیس ملحوظ خاطر رکھیں   تحریر: میڈیکل جرنلسٹ ' قاضی ایم اے خالد Twitter:qazimakhalid تاریخ اسلام کا بغور جائزہ لیا جائے تو اسمیں نرسنگ کے پیشے کے حوالہ سے ہمیں سیدہ رفیدہ انصاریہ رضی اللہ تعالی عنھا کا ذکر ملتا ہے جنھوں نے اس شعبہ میں گراں قدر خدمات سر انجام دیں اسلامی دنیا کی پہلی نرس سیدہ رفیدہ انصاریہ رضی اللہ تعالی عنھا نے نرسنگ کی تعلیم و تربیت اپنے والد سے سیکھی.جو ایک معالج تھے سیدہ رفیدہ انصاریہ رضی اللہ تعالی عنھا نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیشتر جنگوں میں بطور نرس حصہ لیا اور زخمیوں کے تیر نکالنے نیز مرہم پٹی سے لیکر پانی پلانے تک متعدد خدمات سرانجام دیں۔ مدینہ کی ریاست قائم ہونے کے بعد حضرت محمد صلی اللہ وسلم نے سیدہ رفیدہ انصاریہ رضی اللہ تعالی عنھا کو بلا کر عورتوں اور لڑکیوں کو نرسنگ کی تربیت دینے کے بعد مریضوں کی خدمت کرنے کا حکم صادر فرمایا تھا۔ پاکستان میں نرسنگ کے شعبے کی بنیاد بیگم رعنا لیاقت علی خان نے رکھی،بعدازاں 1949میں سنٹرل نرسنگ ایسویسی ایشن اور 1951میں پاکستان نرسنگ ایسویسی ایشن کی بنیاد رکھی گئی  اس ...

روزہ کرونا وائرس سے بچاؤ میں فائدہ مند ہے

روزہ قوت مدافعت میں اضافہ کرکے امراض سے بچاؤ کا باعث بنتا ہے تحریر: حکیم قاضی ایم اے خالد دنیا کے ایک ارب سے زائد مسلمان اسلامی و قرآنی احکام کی روشنی میںبغیر کسی جسمانی و دنیاوی فائدے کاطمع کئے تعمیلاًروزہ رکھتے ہیں تاہم روحانی تسکین کے ساتھ ساتھ روزہ رکھنے سے جسمانی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں جسے دنیا بھر کے طبی ماہرین نے متعدد کلینیکل ٹرائلز کے بعد سائنسی طور پر تسلیم کیا ہے۔  روزہ رکھنے سے نہ صرف مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے بلکہ بحیثیت مجموعی قوتِ مدافعت کے اندر زبردست اضافہ ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں انسان کے جسم میں بیماریوں سے بچنے کی صلاحیت بھی پیدا ہوجاتی ہے اور جو بیماریاں جسم کے اندر موجود ہوتی ہیں ان سے بھی چھٹکارا حاصل کیا جا سکتاہے۔ ہمارے جسم میں موجود قوتِ مدافعت کا کام جسم کو جراثیم اور ہر قسم کے وائرسزسے بچانا ہے جب بھی جسم پر جراثیم حملہ آور ہوتے ہیں یا کوئی بیماری جسم میں داخل ہوتی ہے تو جسم کے اندر موجود امیون سسٹم متحرک ہو جاتا ہے۔ سینکڑوں قسم کے دفاعی خلیات ہیں جو اس مدافعتی نظام میں حصہ لیتے ہیں اور روزے ان تمام مدافعتی مورچوں کو مضبوط ک...

کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے ہربل چائے استعمال کریں

میتھرے اور ادرک کی چائے ہر قسم کی وائرل ڈیزیزمیں مفید ہے حکیم قاضی ایم اے خالد  کویڈ ١٩سمیت کوئی بھی وائرل ڈیزیز ہو یا کسی بھی وائرس سے فلو ہو ادرک اورمیتھی کے بیج یعنی میتھرے کی ہربل ٹی انتہائی فائدہ مندہے اس کے تیار کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ میتھرے ایک کھانے کا چمچ ایک گلاس پانی میں جوش دیںجب پانی ایک تہائی رہ جائے اتار کر چھان لیں اب اس میں تازہ ادرک کا رس ایک چمچ چائے والااور شہد ایک بڑاچمچ شامل کرلیں  یہ ہربل ٹی پینے سے خوب پسینہ آتا ہے'بخار ٹوٹ جاتا ہے' دردیں ختم ہو جاتی ہیں'سانس کی تنگی دور ہو کرجکڑی ہوئی چھاتی کھل جاتی ہے اور فلو میں افاقہ ہو جاتا ہے۔ یہ نباتاتی چائے پیٹ اور آنتوں کے ورم کو دور کرنے کیلئے بھی مفید ہے۔اس سے خوراک اور سانس کی نالیوں کی خراش اور خشکی دورہو جاتی ہے یہ ہربل چائے قدرتی طور پر اینٹی الرجی خصوصیات رکھتی ہے لہذا یہ نزلہ زکام ، کثرت سے چھینکیں آنا اور ڈسٹ الرجی کے شکار لوگوں کے لئے بھی انتہائی فائدہ مندہے۔  میتھی کے بیج دستیاب نہ ہوں تواس کی جگہ خشک میتھی بھی استعمال کی جا سکتی ہے اسی طرح جہاں تازہ ادرک دستاب نہ ہو وہ...