نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ہر سال 13لاکھ 80ہزار خواتین بریسٹ کینسر میں مبتلاہو رہی ہیں

السی بریسٹ کینسر میں انتہائی مفید ہے : حکیم خالد

لاہور (آن لائن۔ 10 اکتوبر2019ء) عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر سال بریسٹ کینسر کے تقریبا 13لاکھ 80ہزار نئے کیسز سامنے آتے ہیں جبکہ ہر سال اس مرض میں مبتلا تقریباً 4لاکھ 58ہزار خواتین کی موت واقع ہوجاتی ہے۔ پاکستان میں بریسٹ کینسر میں مبتلا خواتین کی ایک بڑی تعداد پائی جاتی ہے جن میں سے ایک بڑا حصہ نوجوان خواتین پر مشتمل ہے۔
ہر سال پاکستان میں بریسٹ کینسر میں مبتلا تقریباً 95ہزار نئے مریضوں کی تشخیص ہوتی ہے۔اس ضمن میں معروف ہربلسٹ حکیم قاضی ایم اے خالدنے آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی مرض کا شعور بہم پہنچانے کے ساتھ ساتھ اگر اسکا گھریلو علاج بھی بتا دیا جائے تو عوام الناس اس مرض کی انتہائی پچیدگیوں سے بچ سکتے ہیں۔السی پاکستانی دیہاتیوں کی عام غذا ہے خاص طور پر موسم سرما میں اس کی پنیاں بنا کر کھائی جاتی ہیں اور یہ غذا کھانے والی دیہاتی خواتین بریسٹ کینسر سے محفوظ رہتی ہیں السی کے بیج کو انگریزی زبان میں Flaxseedsکہا جاتا ہے جوکہ ہزاروں سال سے طب یونانی مشرقی اسلامی طریق علاج میں استعمال کئے جارہے ہیں۔
السی کے بیج تندرست اور صحت مند رہنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ جلد سمیت تمام جسمانی اعضاء کو صحت مند بناتے ہیں یہاں تک کہ کینسر کے خلاف بھی مزاحمت کرتے ہیں۔السی میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈز امراضِ قلب اور بریسٹ کینسر کو روکنے میں بے حد مفیدہیں۔ السی کے بیج موٹاپے کے خلاف مددگار ثابت ہوتے ہیں اور انسان کے وزن کو متوازن بناتے ہیںالسی کے بیجوں میں پایا جانے والا فائبر انسانی جسم کیلئے انتہائی فائدہ مند ہے یہ فائبر بریسٹ کینسر سمیت ہرقسم کے کینسر سے بچاؤ میں معاون ہے اس فائبر کی موجودگی کی وجہ سے السی کے بیج سوزش (انفیکشن )سے بچاتے ہیں اور وزن میں کمی کے حوالے سے بھی السی کے بیج عالمی طور پرکئے گئے کلینکل ٹرائلز کے مطابق بہترین قرار دیئے گئے ہیں۔
آخر میں حکیم خالد نے کہا کہ اپنے بچوں کو دودھ پلانے والی مائیں بریسٹ کینسر سے کافی حد تک محفوظ رہتی ہیں۔
٭…٭…٭
qazimakhalid@aol.com
Twitter:qazimakhalid
Cell Pakistan:+92 3334222129



تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

نرسنگ ایک باوقار پیشہ

اس نوبل پروفیشن کی تقدیس ملحوظ خاطر رکھیں   تحریر: میڈیکل جرنلسٹ ' قاضی ایم اے خالد Twitter:qazimakhalid تاریخ اسلام کا بغور جائزہ لیا جائے تو اسمیں نرسنگ کے پیشے کے حوالہ سے ہمیں سیدہ رفیدہ انصاریہ رضی اللہ تعالی عنھا کا ذکر ملتا ہے جنھوں نے اس شعبہ میں گراں قدر خدمات سر انجام دیں اسلامی دنیا کی پہلی نرس سیدہ رفیدہ انصاریہ رضی اللہ تعالی عنھا نے نرسنگ کی تعلیم و تربیت اپنے والد سے سیکھی.جو ایک معالج تھے سیدہ رفیدہ انصاریہ رضی اللہ تعالی عنھا نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیشتر جنگوں میں بطور نرس حصہ لیا اور زخمیوں کے تیر نکالنے نیز مرہم پٹی سے لیکر پانی پلانے تک متعدد خدمات سرانجام دیں۔ مدینہ کی ریاست قائم ہونے کے بعد حضرت محمد صلی اللہ وسلم نے سیدہ رفیدہ انصاریہ رضی اللہ تعالی عنھا کو بلا کر عورتوں اور لڑکیوں کو نرسنگ کی تربیت دینے کے بعد مریضوں کی خدمت کرنے کا حکم صادر فرمایا تھا۔ پاکستان میں نرسنگ کے شعبے کی بنیاد بیگم رعنا لیاقت علی خان نے رکھی،بعدازاں 1949میں سنٹرل نرسنگ ایسویسی ایشن اور 1951میں پاکستان نرسنگ ایسویسی ایشن کی بنیاد رکھی گئی  اس ...

روزہ کرونا وائرس سے بچاؤ میں فائدہ مند ہے

روزہ قوت مدافعت میں اضافہ کرکے امراض سے بچاؤ کا باعث بنتا ہے تحریر: حکیم قاضی ایم اے خالد دنیا کے ایک ارب سے زائد مسلمان اسلامی و قرآنی احکام کی روشنی میںبغیر کسی جسمانی و دنیاوی فائدے کاطمع کئے تعمیلاًروزہ رکھتے ہیں تاہم روحانی تسکین کے ساتھ ساتھ روزہ رکھنے سے جسمانی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں جسے دنیا بھر کے طبی ماہرین نے متعدد کلینیکل ٹرائلز کے بعد سائنسی طور پر تسلیم کیا ہے۔  روزہ رکھنے سے نہ صرف مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے بلکہ بحیثیت مجموعی قوتِ مدافعت کے اندر زبردست اضافہ ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں انسان کے جسم میں بیماریوں سے بچنے کی صلاحیت بھی پیدا ہوجاتی ہے اور جو بیماریاں جسم کے اندر موجود ہوتی ہیں ان سے بھی چھٹکارا حاصل کیا جا سکتاہے۔ ہمارے جسم میں موجود قوتِ مدافعت کا کام جسم کو جراثیم اور ہر قسم کے وائرسزسے بچانا ہے جب بھی جسم پر جراثیم حملہ آور ہوتے ہیں یا کوئی بیماری جسم میں داخل ہوتی ہے تو جسم کے اندر موجود امیون سسٹم متحرک ہو جاتا ہے۔ سینکڑوں قسم کے دفاعی خلیات ہیں جو اس مدافعتی نظام میں حصہ لیتے ہیں اور روزے ان تمام مدافعتی مورچوں کو مضبوط ک...

کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے ہربل چائے استعمال کریں

میتھرے اور ادرک کی چائے ہر قسم کی وائرل ڈیزیزمیں مفید ہے حکیم قاضی ایم اے خالد  کویڈ ١٩سمیت کوئی بھی وائرل ڈیزیز ہو یا کسی بھی وائرس سے فلو ہو ادرک اورمیتھی کے بیج یعنی میتھرے کی ہربل ٹی انتہائی فائدہ مندہے اس کے تیار کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ میتھرے ایک کھانے کا چمچ ایک گلاس پانی میں جوش دیںجب پانی ایک تہائی رہ جائے اتار کر چھان لیں اب اس میں تازہ ادرک کا رس ایک چمچ چائے والااور شہد ایک بڑاچمچ شامل کرلیں  یہ ہربل ٹی پینے سے خوب پسینہ آتا ہے'بخار ٹوٹ جاتا ہے' دردیں ختم ہو جاتی ہیں'سانس کی تنگی دور ہو کرجکڑی ہوئی چھاتی کھل جاتی ہے اور فلو میں افاقہ ہو جاتا ہے۔ یہ نباتاتی چائے پیٹ اور آنتوں کے ورم کو دور کرنے کیلئے بھی مفید ہے۔اس سے خوراک اور سانس کی نالیوں کی خراش اور خشکی دورہو جاتی ہے یہ ہربل چائے قدرتی طور پر اینٹی الرجی خصوصیات رکھتی ہے لہذا یہ نزلہ زکام ، کثرت سے چھینکیں آنا اور ڈسٹ الرجی کے شکار لوگوں کے لئے بھی انتہائی فائدہ مندہے۔  میتھی کے بیج دستیاب نہ ہوں تواس کی جگہ خشک میتھی بھی استعمال کی جا سکتی ہے اسی طرح جہاں تازہ ادرک دستاب نہ ہو وہ...