نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے ہربل چائے استعمال کریں

میتھرے اور ادرک کی چائے ہر قسم کی وائرل ڈیزیزمیں مفید ہے


حکیم قاضی ایم اے خالد

 کویڈ ١٩سمیت کوئی بھی وائرل ڈیزیز ہو یا کسی بھی وائرس سے فلو ہو ادرک اورمیتھی کے بیج یعنی میتھرے کی ہربل ٹی انتہائی فائدہ مندہے اس کے تیار کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ میتھرے ایک کھانے کا چمچ ایک گلاس پانی میں جوش دیںجب پانی ایک تہائی رہ جائے اتار کر چھان لیں اب اس میں تازہ ادرک کا رس ایک چمچ چائے والااور شہد ایک بڑاچمچ شامل کرلیں
 یہ ہربل ٹی پینے سے خوب پسینہ آتا ہے'بخار ٹوٹ جاتا ہے' دردیں ختم ہو جاتی ہیں'سانس کی تنگی دور ہو کرجکڑی ہوئی چھاتی کھل جاتی ہے اور فلو میں افاقہ ہو جاتا ہے۔
یہ نباتاتی چائے پیٹ اور آنتوں کے ورم کو دور کرنے کیلئے بھی مفید ہے۔اس سے خوراک اور سانس کی نالیوں کی خراش اور خشکی دورہو جاتی ہے یہ ہربل چائے قدرتی طور پر اینٹی الرجی خصوصیات رکھتی ہے لہذا یہ نزلہ زکام ، کثرت سے چھینکیں آنا اور ڈسٹ الرجی کے شکار لوگوں کے لئے بھی انتہائی فائدہ مندہے۔
 میتھی کے بیج دستیاب نہ ہوں تواس کی جگہ خشک میتھی بھی استعمال کی جا سکتی ہے اسی طرح جہاں تازہ ادرک دستاب نہ ہو وہاں ادرک پاؤڈر آدھا چائے کا چمچ شامل کریں۔
٭…٭…٭
 Twitter:qazimakhalid

 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہر سال 13لاکھ 80ہزار خواتین بریسٹ کینسر میں مبتلاہو رہی ہیں

السی بریسٹ کینسر میں انتہائی مفید ہے : حکیم خالد لاہور (آن لائن۔ 10 اکتوبر2019ء) عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر سال بریسٹ کینسر کے تقریبا 13لاکھ 80ہزار نئے کیسز سامنے آتے ہیں جبکہ ہر سال اس مرض میں مبتلا تقریباً 4لاکھ 58ہزار خواتین کی موت واقع ہوجاتی ہے۔ پاکستان میں بریسٹ کینسر میں مبتلا خواتین کی ایک بڑی تعداد پائی جاتی ہے جن میں سے ایک بڑا حصہ نوجوان خواتین پر مشتمل ہے۔ ہر سال پاکستان میں بریسٹ کینسر میں مبتلا تقریباً 95ہزار نئے مریضوں کی تشخیص ہوتی ہے۔اس ضمن میں معروف ہربلسٹ حکیم قاضی ایم اے خالدنے آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی مرض کا شعور بہم پہنچانے کے ساتھ ساتھ اگر اسکا گھریلو علاج بھی بتا دیا جائے تو عوام الناس اس مرض کی انتہائی پچیدگیوں سے بچ سکتے ہیں۔السی پاکستانی دیہاتیوں کی عام غذا ہے خاص طور پر موسم سرما میں اس کی پنیاں بنا کر کھائی جاتی ہیں اور یہ غذا کھانے والی دیہاتی خواتین بریسٹ کینسر سے محفوظ رہتی ہیں السی کے بیج کو انگریزی زبان میں Flaxseedsکہا جاتا ہے جوکہ ہزاروں سال سے طب یونانی مشرقی اسلامی طریق علاج میں استعمال کئے جارہے ہیں۔ السی کے بیج

برگ نیم ڈینگی بخارمیں انتہائی موثر ہے :حکیم قاضی ایم اے خالد

 احتیاطی تدابیراختیارکر کے ڈینگی وائرس سے بچا جا سکتا ہے: کونسل آف ہربل فزیشنز  ڈینگی مچھروں سے محفوظ رہنے کیلئے کا فوراور لیمن گراس گھروں میں مختلف جگہوں پر رکھیں لاہور 06 اکتوبر: طب یونانی اور ہربل سسٹم آف میڈیسن کی جدید تحقیقات کے حوالے سے ڈینگی بخار میں نیم کے پتوں کے انتہائی مفید نتائج ملے ہیں۔نیم کے پتوں کے استعمال سے ڈینگی بخار اترنے کے ساتھ ساتھ پلیٹ لٹس اور وائٹ بلڈ سیلز بھی نارمل ہو جاتے ہیں اس امر کا اظہارمرکزی سیکرٹری جنرل کونسل آف ہربل فزیشنزپاکستان اور یونانی میڈیکل آفیسرحکیم قاضی ایم اے خالدنے'' ڈینگی بخار اور جدید طبی تحقیقات'' کے حوالے سے الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیں۔ انہوں نے کہا کہ نیم اینٹی بیکٹریل'اینٹی فنگل اور اینٹی وائرل خصوصیات کاہزاروں سال قدیم درخت ہے۔برگ نیم نہ صرف ڈینگی فیور بلکہ ہر قسم کے موسمی اور ملیریا بخار'برونکائٹس 'گلے کی سوزش اور میں مفید ہے بلکہ اس سے وائرل ہیپاٹائٹس کی علامات بھی کم کرنے میں مدد ملی ہے اس کے علاہ ایچ آئی وی ایڈز اوردیگر وائرل ڈیزیز میں بھی موثر پایا گیا ہے۔ نیم کے دس گرام تاز

ایڈز ایک خوفناک عفریت​ ۔۔۔۔۔۔ ذرا بچ کے

پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ تک پہنچ گئی تحریر :حکیم قاضی ایم اے خالد اس وقت دنیا بھر میں جس مرض کی ہولناکی موضوع بحث بنی ہوئی ہے اور ساری دنیا کے لوگ لرزہ براندام ہیں وہ عالمگیر مرض ایڈز ہے دنیا کا کوئی خطہ کوئی ملک اس مرض سے محفوظ نہیں ہے لیکن زیادہ تریورپی اور افریقی ممالک اس کا شکار ہیں۔ایک محتاط اندازے کے مطابق دُنیا بَھر میں تقریباً تین کروڑ نواسی لاکھ افراد اس عارضے کا شکار ہیں۔ اقوام متحدہ کے ایچ آئی وی ایڈزپروگرام کی ڈپٹی ڈائریکٹر' ڈےبورالینڈلے 'کے مطابق پاکستان میں ایڈز کی بیماری کا وباء کی صورت اختیار کرنے کا شدید خطرہ ہے۔بی بی سی کی ایک حالیہ سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کراچی کے نشہ کرنے والوں میں سے 23فیصد ایچ آئی وی کا شکار پائے گئے جبکہ سات سال قبل ایسے ہی ایک سروے میں صرف ایک شخص اس وائرس کا شکار پایا گیا تھا ۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس وباء کا کراچی تک محدود رہنا ناممکن ہے کیونکہ بہت سے نشہ کرنے والے کراچی آنے سے قبل ملک کے دیگر شہروں میں رہائش پذیرتھے اور وہاں بھی استعمال شدہ سرنج کے ذریعے نشہ کر چکے ہیں ۔    نیشنل ایڈز کنٹرول